فرانس کے سکولوں میں عبایہ پہننے پر پابندی: ’لڑکیاں شارٹس پہن سکتی ہیں تو عبایہ کیوں نہیں؟‘

فیس بک
ٹویٹر
وٹس ایپ
france

عبایہ 30 سال سے زیادہ پرانی بحث کا محض ایک نیا تکرار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ان کے لباس – سر ڈھانپنے – کی وجہ سے سکولوں میں داخلے سے انکار کرنے کا پہلا شائع شدہ کیس 1989 میں پیرس کے قریب کریل قصبے میں ہوا۔

اس واقعے کے بعد سنہ 2004 میں فرانس میں قانون متعارف کروایا گیا جس میں سکولوں میں مذہبی وابستگی کے ’نمایاں‘ مظاہرے پر پابندی لگا دی گئی۔ سنہ 2010 کے قانون میں عوامی جگہوں پر نقاب کرنے پر پابندی لگا دی گئی اور سنہ 2016 میں برکینی موضوع بحث رہا جس پر پابندی نہیں لگائی گئی۔

گذشتہ عرصے کھیل کے میدان میں سکارف سے سر ڈھنپنے پر بھی کافی زیادہ بحث ہو رہی ہے۔

یہ تازہ تنازعہ حکومتی اعداد و شمار کی وجہ سے شروع ہوا جس سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے تعلیمی سال میں سکولوں میں ’سیکولرزم کی خلاف ورزی‘ کے طور پر بیان کیے جانے والے واقعات میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔

سال 2021 سے 2022 میں ایسے 617 واقعات ریکارڈ ہوئے تھے۔ یہ اب بڑھ کر 1984 ہو گئے ہیں۔ ان میں سے اکثریت واقعات عبایہ پہنے ہوئے مسلم نوعمر لڑکیوں سے متعلق تھے۔

متعلقہ خبریں