سائنس دانوں نے نطفے (سپرم) ، بیضوں یا رحم کا استعمال کیے بغیر ایک ایسا وجود تیار کیا ہے جو ابتدائی انسانی جنین سے مماثلت رکھتا ہے۔
ویزمین انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم کا کہنا ہے کہ سٹیم سیلز کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ان کا ’ایمبریو ماڈل‘ 14 دن کے حقیقی جنین کی ہو بہو مثال دکھائی دیتا ہے۔
یہاں تک کہ اس نے وہ ہارمونز بھی جاری کیے جو لیبارٹری میں حمل کے ٹیسٹ کو مثبت بنا دیتے ہیں۔
جنین ماڈل ہماری زندگی کے ابتدائی لمحات کو سمجھنے کا ایک اخلاقی راستہ فراہم کرنا ہے۔
نطفے کے ذریعے بیضے کو فرٹیلائز کرنے کے بعد کا پہلا ہفتہ ڈرامائی تبدیلی کا دور ہوتا ہے، جس کے دوران غیر واضح خلیوں کا مجموعہ ایک ایسی چیز بن جاتا ہے جو بالآخر سکین پرممکنہ بچے کی صورت پہچانا جاتا ہے۔
یہ اہم وقت اسقاط حمل اور پیدائشی نقائص کا ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے لیکن اس کو بہت کم سمجھا جاتا ہے۔
ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جیکب ہانا نے بتایا کہ ’یہ ایک بلیک باکس ہے اور یہ کوئی فرسودہ خیال نہیں ہے، ہمارا علم بہت محدود ہے۔‘