جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55 واں اجلاس کے موقع پر یوروپ میں بسنے والے کشمیر‎ کمیونٹی نے اقوام متحدہ انسانی کونسل کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

فیس بک
ٹویٹر
وٹس ایپ
image-30

جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55 واں اجلاس کے موقع پر یوروپ میں بسنے والے کشمیر
‎ کمیونٹی نے اقوام متحدہ انسانی کونسل کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کا انقعاد کیا گیا جس میں یورپ بھر سے کشمیری کمیونٹی نے خراب موسم اور سردی کے باوجود ایک بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ یورپ بھر سے کشمیر کمیونٹی کی کثیر تعداد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی،اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کشمیر کے بھارت میں انضمام کی کوشش کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی توہین قرار دیا اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دلانے کا مطالبہ کیا۔شرکاء نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا اقدام نامنظور کے نعرے لگاتے ہوئے اقوام متحدہ , عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو ان کا جائز حق دیا جائے۔دوران احتجاج مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جس پر کشمیر کی آزادی، اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جموں وکشمیر کا تنازع دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ بھارت دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے ۔ مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا کے ہر فورم کے سامنے آشکارہ کریں گے ۔ انسانی حقوق کونسل کا اجلاس اس وقت جاری ہے . جس میں دنیا بھر سے سفارت کار ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے، حکومتی اہلکار اور سول سوسایٹی کے اراکین شرکت کر رہے ہیں . ایسے موقع پر اسطرح کا احتجاجی مظاہرے کی خاص اہمیت کا حامل ہے . اس احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک سے آئے ہوئے سفارت کاروں ، انسانی حقوق کے عہدیداروں اور سول سوسایٹی کے اراکین کی توجہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی جانب مبذول ہوتی ہے ۔ احتجاج سے ممتاز کشمیری رہنماؤں الطاف حسین وانی ، مرزا آصف جرال،عتیق زبیر،حسن بانا ، سردار امجد یوسف ، ایڈو کیٹ پرویز شاہ اور نے خطاب کیا

بی جے پی حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے کشمیر کا سماجی و سیاسی نظم ونسق کو تباہ برباد کر دیا ہے، الطاف حسین وانی

جنیواسے بلال محمد خان ۔۔۔ممتاز انسانی حقوق کے کارکن اور چیئرمین کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز الطاف حسین وانی نے کہا ہے کہ بھارت کی نسل پرست حکومت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں نے جموں و کشمیر کے سماجی و سیاسی نظام و نسق کو پارہ پارہ کر دیا ہے۔

مسٹر وانی نے یہ بات آج یہاں یو این ایچ آر سی 55ویں اجلاس کے موقع پر ایجنڈا آئٹم 3 کے تحت منعقدہ ایک عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہی۔
ورلڈ مسلم کانگریس کی جانب سے بات کرتے ہوئے وانی نے کونسل کی توجہ جموں و کشمیر کے ہندوستانی زیر انتظام علاقے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کی طرف مبذول کرائی۔
انہوں نے عالمی مبصرین کو بتایا کہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی، من مانی نظربندیاں اور آزادی اظہار اور نقل و حرکت پر پابندیاں ایک نیا معمول بن گیا ہے۔


انہوں نے بھارتی وزیراعظم کے وادی کشمیر کے حالیہ دورے کو خطے میں فیک نارملسی دکھانے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو مودی کی سیاسی ریلی میں شرکت پر مجبور کرنے کے علاوہ، لوگوں کو مختلف مقامات سے جمع کرکے مرکزی مقام تک پہنچایا گیا تاکہ دنیا کو دکھائیں کہ مودی کو دیکھنے کے لیے کشمیری کتنے بے تاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے بڑے پیمانے پر بی جے پی کے تقسیم اور نفرت پر مبنی ایجنڈے کو مسترد اور بائیکاٹ کیا ہے۔

وانی نے کہا کہ نریندر مودی کا کشمیر کا دورہ ایسے وقت ہوا جب ان کی دائیں بازو کی انتہا پسند حکومت نہ صرف سیاسی عمل کو بحال کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ عوامی ناراضگی کے خوف سے سیاسی قیادت کو جیلوں میں ڈال رہی ہے، سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کر دی ، صحافیوں کو گرفتار کر کے میڈیا پر قدغن لگا دی ، آزادی پر قدغن اورصوابدیدی قوانین کے اطلاق کے ذریعے اظہار رائے، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں پر مکمل پابندی لگا دی۔

"مودی نے ایک ایسی جگہ کا دورہ کیا جہاں انصاف، سچائی تک رسائی بہت دور کی بات ہے”، انہوں نے کہا، انہوں نے مزید کہا کہ نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما جموں کشمیر میں جمہوریت، عوام کے حق خود ارادیت اور شہری اور سیاسی حقوق کے خاتمے کو پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پرزور دیا کہ وہ
حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی پرامن مزاحمت کو تشدد کےک ذریعے کچلنے کے بھارتی حکومت کے مضموم منصوبے کا نوٹس لیں

متعلقہ خبریں