ڈھاکا یونیورسٹی کا یونین الیکشن، عام انتخابات کا ٹریلر

فیس بک
ٹویٹر
وٹس ایپ
WhatsApp Image 2025-09-10 at 20.12.20_2243a483

تحریر : زبیرانجم صدیقی

اقبال نے صدی قبل کہا تھا
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پر آسکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی
چشم فلک نے اس شعر کی تصویر نو ستمبر 2025 کی شام ڈھاکا یونیورسٹی میں اس وقت دیکھی جب جامعہ کی سینیٹ نے یونین الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا، بنگلہ دیش کی اسلامی جمعیت طلبا ہے جسے اب وہاں اسلامی چھاترو شبر کہا جاتا ہے، کامیابی کے اعلان کے بعد طلبا اسی مقام پر سجدہ شکر بجا لائے جہاں 1971 میں شبر کے طالبعلم رہنما عبدالمالک کو قتل کیا گیا تھا، عبدالمالک اس وقت اسی البدر کا حصہ تھے جو پاکستان کو قائم رکھنے کے لیئے پاک فوج کے شانہ بشانہ مکتی باہنی اور بھارتی فوج سے لڑ رہی تھی، سقوط ڈھاکا ہوا، جماعت اسلامی اور شبر بنگلہ دیش کے غدار قرار پائے، پوری پوری زندگیاں قید خانوں میں ختم ہوئیں، درجنوں پھانسی کے پھندوں پر جھول گئے، مگر چون سال بعد پھر وہی ڈھاکا یونیورسٹی ہے جس کے طلبا نے اسی چھاتروشبر کو اپنے سر کا تاج بنا لیا ہے، ڈھاکا یونیورسٹی کا الیکشن محض یونیورسٹی کا الیکشن نہیں ہے بلکہ اسے گزشتہ سال شیخ حسینہ واجد کی حکومت کیخلاف آنے والے انقلاب کا پہلا غیر حتمی نتیجہ اور فروری 2026 میں شیڈیول عام انتخابات کا ٹریلر بھی سمجھیئے، بر صغیر کے ملکوں کی آبادی کا ساٹھ فیصد سے زائد اس وقت تیس سال کے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، اس لیئے آنے والے دنوں میں جنوبی ایشیا کے ملکوں کی سیاست میں جین زی کا کردار فیصلہ کن ہوگا، سری لنکا ہو، بنگلہ دیش ہو یا نیپال جین زی ایک غالب اور فیصلہ کُن عامل کا کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان میں بھی فارم 47 کے نتائج کو ایک طرف رکھ کر حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو 8 فروری کو یہی جین زی تمام تر رکاوٹوں کو توڑ کر بازی پلٹ کر دکھا چکے ہیں، اس لیئے میرا اندازہ یہی ہے کہ فروری کے عام انتخابات کے نتائج بالکل ڈھاکا یونیورسٹی جیسے نہ بھی نکلے تو اس کے قریب قریب کے ضرور نکلیں گے، بنگلہ دیش کی رائے عامہ کے جائزے بھی یہی بتار ہے ہیں کہ مقبولیت میں اس وقت جماعت اسلامی سب سے آگے ہے، جسے روکنے کے لیئے بھارت اور عالمی طاقتیں بھی پورا زور لگانے کے لیئے تیار ہیں ۔
فیض احمد فیض مجھے بہت پسند ہیں، انہوں نے صرف
ـ’’ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی ملاقاتوں کے بعد ‘‘
نہیں کہا تھا بلکہ یہ بھی تو کہا تھا
غرور سرو سمن سے کہہ دو کہ پھر وہی تاجدار ہوں گے
جو خار و خس والی چمن تھے عروج سرو و سمن سے پہلے

متعلقہ خبریں